صحابہ کرامؓ کے جنازوں کو ملائکہ کا گھیر لینا
حضرت جابررضی اللہ عنہٗ سے روایت ہے کہ جب ان کے والد شہید کردیئے گئے یہ چہرہ پر سے کپڑا ہٹاتے اور روتے تو ان کو لوگوں نے (رونے سے) منع کیا حضورﷺ نے فرمایا تم اپنے والد کو رئوو یا نہ رئوو فرشتے برابر ان پر سایہ کئے رہے یہاں تک کہ تم نے ان کو اٹھایا۔ ایک روایت میں ہے کہ فرشتے برابر اپنے پروں سے سایہ کئے رہے اس وقت تک جب تک کہ تم نے ان کے جنازہ کو اٹھایا۔
سلمہ بن اسلم سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا اور ہم دروازہ پر تھے، ہم ارادہ کررہے تھے کہ آپﷺ کے پیچھے ہی ہم داخل ہوں ، رسول اللہﷺ گھر میں داخل ہوئے اس گھر میں کوئی نہ تھا سوائے حضرت سعدرضی اللہ عنہٗ کے اور انہیں کپڑے سے ڈھانک دیا گیا تھا۔ سلمہؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضورﷺ کو دیکھا کہ آپﷺ آہستہ آہستہ قدم رکھ رہے ہیں جب میں نے آپﷺ سے ایسا دیکھا تو میں کھڑا ہوگیا اور آپﷺ نے بھی میری طرف اشارہ کیا کہ ٹھہر جا تو میں کھڑا ہوگیا اور اپنی پشت کی جانب واپس آگیا۔ آپﷺ ذرا دیر بیٹھے اس کے بعد باہر تشریف لائے۔ میں نے عرض کیا یارسول اللہﷺ! میں نے کسی کو نہیں دیکھا اور میں نے آپﷺ کو دیکھا کہ آپﷺ قدم سنبھال کر رکھ رہے ہیں۔ تو آپﷺ نے فرمایا۔ مجھے اس مجلس میں بیٹھنے کا موقع نہ ملا جب تک کہ میرے لیے ایک فرشتہ نے اپنا بازو نہیں سمیٹ لیا تو میں بیٹھ گیا اور حضورﷺ فرما رہے تھے۔ اے ابوعمر! تیرے لیے مبارک ہو اے ابوعمر! تیرے لیے مبارک ہو۔ اے ابوعمر! تیرے لیے مبارک ہو۔ (ابو عمر حضرت سعدرضی اللہ عنہٗ کی کنیت ہے)حضرت ابن عمرؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :سعد بن معاذؓ کے لیے ایسے ستر ہزار فرشتے اترے ہیں جو اس سے پہلے زمین پر کبھی نہیں چلے اور جس وقت حضرت سعد بن معاذؓ دفن کئے گئے تو حضورﷺ نے فرمایا سبحان اللہ۔ اگر قبر کے ضغظہ یعنی بھچَن سے کوئی نجات پاتا تو اس سے سعدؓ ضرور نجات پاتے۔ ایک اور روایت میں ہے کہ سعد بن ابراہیم نے باین کیا کہ جب حضرت کی چارپائی نکالی گئی تو منافقین میں سے کچھ لوگوں نے کہا کہ سعدؓ کا جنازہ کس قدر ہلکا ہے یا یوں کہا کہ سعد کی چارپائی کس قدر ہلکی ہے تو حضورﷺ نے فرمایا سعد کے جنازہ پر حاضر ہونے کے لیے یا یوں فرمایا کہ سعد کی چارپائی کو کندھا دینے کے لیے ایسے ستر ہزار فرشتے حاضر ہوئے ہیں جو آج کے دن سے پہلے زمین پر نہیں چلے تھے۔حضرت حسنؓ فرماتے ہیں کہ جب حضرت سعد بن معاذؓ کی وفات ہوگئی اور یہ بھاری بھرکم آدمی تھے منافقین ان کے جنازہ کے پیچھے چل رہے تھے اور انہوں نے کہنا شروع کیا کہ ہم نے آج کے دن سے ہلکا جنازہ نہیں دیکھا اور یہ بھی کہا کہ کیا تم جانتے ہو ایسا کیوں ہے؟ یہ ان کے بنی قریظہ کے معاملہ میں فیصلہ دینے کی وجہ سے ہے تو اس بات کا تذکرہ حضورﷺ سے کیا گیا۔ آپﷺ نے فرمایا۔ قسم اس ذات کی کہ میری جان اس کے ہاتھ میں ہے جنازہ اس وجہ سے ہلکا تھا کہ ان کی چار پائی کو فرشتے اٹھائے ہوئے تھے۔(بحوالہ: حیاۃ الصحابہ جلد سوئم‘ حصہ دہم‘ صفحہ نمبر 614تا 617)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں